تجلیاتِ امام ربانی ترجمہ و تلخیص:مکتوبات امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی




عرض ناشر برائے جدید ایڈیشن

بسم اللّٰہ الرَّحمٰن الرَّحیم

الحمد للّٰہ و سلامٌ علیٰ عبادِہِ الّذِیْن اصْطفیٰ

امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی  ؒکا تعارف صاحب ِکتاب مولانا نسیم احمد فریدی نے اپنے مقدمہ میں  تفصیل سے کرادیا ہے ، وہ انشا ء اللہ آپ کتاب میں ملاحظہ فرمائیں گے ۔

یہاں مناسب معلوم ہو ا کہ ان کا مختصر تعارف حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی زبانی نقل کیا جائے ۔

شیعوں کے رد میں امام ربانی  ؒ کا ایک رسالہ ’’رد الرفضہ‘‘ ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ نے اس کی شرح لکھی ہے ۔اس شرح کے شروع میں حضرت شاہ صاحب ؒ نے بڑے عقیدت مندانہ انداز میں امام ربّانی ؒ کا  مختصر تعارف بھی کرایا ہے او ر اس سلسلہ میں آپ کی تجدیدی خدمات اور مسلمانانِ ہند پر آپ کے احسانات کا بھی کچھ ذکر فرمایا ہے۔الفرقان مجدد الف ثانی نمبر کے کتابی ایڈیشن میں مفتی مہدی حسن صاحب شاہجہانپوری کے مقالہ کے حوالہ سے اس کے کچھ اقتباسات نقل کیے گئے تھے وہ یہاں پیش کیے جاتے ہیں۔

امام ربّانی حضرت مجدد الف ثانی  ؒ کا نام نامی بدرا لدین ابولبرکات شیخ احمد بن عبد الاحد عمری فاروقی سرہندی ہے۔

اُن کا نسب ستائیس واسطوں سے خلیفۂ ثانی حضرت فاروق اعظم عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے ،چونکہ آپ فاروقی ہیں اس لئے آپ کی تجدید اور آپ کے ارشادوتلقین کا دور دورہ اسی جاہ وجلال کے ساتھ تھا جو خلیفۂ ثانی فاروق اعظم رضی ا للہ عنہ کی شان تھی۔مجدد صاحبؒ کا خاندان آبائی علم وفضل اور ارشاد وتلقین کے منصب پر فائز تھا۔

سترہ سال کی عمر میں آپ تمام علوم وفنون اور حفظ قرآن وغیرہ سے فارغ ہو کر مسند درس وتدریس پرمتمکن ہو گئے ۔ نقشبندیہ خاندان میں حضرت خواجہ باقی باللہ کے دست حق پرست پر بیعت کی اور خلیفہ قرار پائے۔ تمام خاندانوںسے آپ کو اجازت بیعت حاصل ہے۔بڑے بڑے اولیاء واکابر علماء آپ کے حلقہ بگوش تھے۔تمام عمر اتباعِ کتاب وسنت اور اس کی تبلیغ اور اجتنابِ بدعت اور اس کے مٹانے میں گذاری جس پر آپ کے مکتوبات کے تین دفتر شاہد عادل ہیں۔

ایسے شخص کو قدرت نے اکبر وجہانگیر جیسے بادشاہوں کی سلطنت میں مجدد مقرر کیا ،تاکہ حکومت کی کایا پلٹ دے،جہاد باللسان اور جہاد بالقلم کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ حضرت شیخ کو جہانگیر بادشاہ نے گوالیار کے قلع میں قید کردیا تھا اور پھر آخر خود ہی پشیمان ہو کر رہائی کا حکم دیا، تیسرے دفتر کے بعض مکتوبات میں اس قید کی طرف اشارات ہیں ۔ قید خانہ میں رہ کر بھی ارشاد وتلقین کا سلسلہ جاری رہا اورتمام قیدیوںکو باخدا بنا کر نکلے۔جہانگیر کے دربار سے سجدۂ تعظیمی کو موقوف کرایا ، خلاف شریعت قوانین منسوخ کرائے ،ذبیحہ گاؤ کو علی الاعلان جاری کرایا، کفار پر جزیہ مقرر کیا گیا، ویران اور منہدم مسجدیں آباد کرائیںاور قوانین شریعت کا نفاذ کرایا ۔ بالآخر جہانگیر نے توبہ کی اور مرید ہوا۔

شاہ صاحبؒ نے لکھا ہے کہ اہل ہند کی گردنوں پر ان کے بہت سے احسانات ہیں جن کا شکر یہ ضروری ہے ، اس لئے کہ جو شخص لوگوں کا شکر ادا نہ کرے اللہ تعالیٰ کا شکر گذار نہ ہوگا۔انھوں نے ان کے کچھ اہم احسانا ت بھی   شمار کرائے ہیں، جیسے:

"۱۔مجدد صاحب ؒ ہی نے اطراف ہند میں نقشبندی طریقہ کو پھیلایا ،خود آپ کے اور آپ کے اصحاب کے ذریعہ ایک خلقِ خدا مہذب ہو گئی۔

۲۔ صوفیوں اورفقہا کے درمیان جو اختلاف تھا اس میں ایک مستقل فیصلہ کیا جس سے اختلاف مٹ گیا۔

۳۔اُمراء کو عقائد باطلہ سے منع کرتے تھے ،عبادت وصدقات کی ان کو ترغیب دیتے تھے۔    اللہ تعالیٰ نے مجدد صاحبؒ کے ذریعہ ان اُمراء وحکام کو نفع پہونچایا اور ان حکام کے ذریعہ   لوگوں کی اصلاح ہو گئی۔قاعدہ ہے کہ لوگ اپنے بادشاہ کے طریق پر ہوتے ہیں۔

۴۔جب روافض کی بدعت ظاہر ہوئی شیخ نے اُن سے مناظرے کرنے شروع کردیے اور ہمیشہ ان کو ساکت وصامت کردیتے تھے ،تا ایں کہ ان کا فساد مٹ گیا۔

۵۔مسلمانوں میں سے وہ ضعیف الاعتقاد جن کی طبیعتیں کتبِ فلاسفہ کے مطالعہ یا ہندوؤں کی صحبت سے فاسد ہو چکی تھیں ،انھوں نے نئے نئے قول ایجاد کیے تھے ۔کہنے لگے تھے کہ ہم کو نبی کی حاجت نہیں ، بندوں کو حرام وحلال کا مکلف کرنے میں کوئی فائدہ نہیں ،اعتماد کے قابل ملکات ہیں ، اعمال نہیں۔ وغیرہ شیخ نے ان کا رد کیا اور مناظرے مباحثے کیے ،حتّٰی کہ ان کے اس الحاد کے فتنے کو مٹا دیا"۔

جہاں تک کہ امام ربّانی ؒ کے مکتوبات کا تعلق ہے تو یہ مکتوبات ان کے باقیات صالحات میں سے عظیم ترین چیز ہیں، جو تین ضخیم دفتروں میں تقسیم ہیں۔(۱) دفتر اول’’دُرّ ُالمعرفت‘‘ (۲) دفتر دوم’’نورا لخلائق‘‘(۳)دفتر سوم’’بحر المعارف‘‘

مخدومی مولانا نسیم احمد فریدی امروہی علیہ الرحمہ نے افادیت عامہ کے پیش نظر اس کی تلخیص کی ،اور تلخیص میں صرف وہ دقیق وعمیق مکتوبات چھوڑ کر جن کا تعلق خواص اہل قلوب سے تھا ان کا اردو ترجمہ کیا، ساتھ ہی کڑی محنت و جا نفشانی سے ایک بڑا کام یہ کیا کہ اکثر مکتوب الیہم کا تعارف فٹ نوٹ میں کرایا ہے۔یہ اَب سے تقریباً پچاس سال قبل’’ تجلیات ربانی‘‘ کے نام سے دو جلدوں میں شائع ہوا ،لیکن ایک عرصہ سے نایاب تھا ، اس کی دوبارہ اشاعت ہم پر ایک طرح سے قرض تھی ، رب کریم کی عظیم عنایت و کرم فرمائی ہے کہ اس نے اس عاجز سے یہ کام لے لیا ،اس پر جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے ۔فللّٰہ الحمد ولہ الشکر

یہ نیا ایڈیشن کمپیوٹر کی کتابت کراکے شائع کیا جارہا ہے جس میں مکتو بات کے مضامین کو اجاگر کرنے کے لئے نہ صرف یہ کہ نمایاں بغلی سرخیوں کا اہتمام کیا گیا ہے بلکہ کافی سرخیوں کا اضافہ بھی کیا گیا ہے ۔ جس سے استفادہ میں انشا ء اللہ آسانی ہوگی۔

اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اس مجددی ذخیرۂ ہدایت کی قدر اور اس سے بھرپور استفادہ کی توفیق عطافرمائے،اور صاحب کتاب کے ساتھ ساتھ اس کی اشاعت میں تمام شرکاء کو بہترین صلہ عطافرمائے۔                           

 محمد حسان نعمانی

کتاب حاصل کرنے کے لیے رابطہ نمبر(بھارت): 7355939707

 

تجلیاتِ امام ربانی

ترجمہ و تلخیص:مکتوبات امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی

از: مولانا نسیم احمد فریدی

حصہ اول ۔حصہ دوم

TAJALIYAAT E RABBANI

MAKTOBAAT E IMAM RABBANI HAZRAT MUJJADID ALF SANI

(TARJUMA O TALKHEES)

BY: MAULANA NASEEM AHMED FAREEDI

TOOBAA E_LIBRARY

Post No: 135

DOWNLOAD

PART ONE + PART TWO

مزید کتب کے لیئے دیکھیئے " تصوف و احسان ، سلوک و معرفت

Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

مشہور اشاعتیں

لیبلز

میری بلاگ فہرست

فالو کیجئے۔

تازہ ترین اشاعت